خریداری کی ٹوکری

بند کریں

No products in the cart.

فلٹر

بند کریں

Category: حقوق انسان


Warning: Trying to access array offset on value of type bool in /srv/users/irandiaspora/apps/irandiaspora/public/wp-content/themes/buddyx-pro/inc/class-buddyx-breadcrumbs.php on line 1204

Warning: Trying to access array offset on value of type bool in /srv/users/irandiaspora/apps/irandiaspora/public/wp-content/themes/buddyx-pro/inc/class-buddyx-breadcrumbs.php on line 1204

ایرانی فورسز کامظاہروں میں شریک خواتین پربہیمانہ تشدد

ایران میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار احتجاجی مظاہروں میں شریک خواتین کو کھلے عام نازیبا انداز میں تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ایسے واقعات کی تصدیق شدہ ویڈیوزمنظرعام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پرایک ہنگامہ بپاہے اور لوگ ایسے واقعات میں ملوث سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف تادیبی کاررروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بی بی سی نے ایسے واقعات کی تصدیق شدہ دو ویڈیوز رپورٹ کی ہیں۔ ان میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حفاظتی لباس پہنے ہوئے افسروں کا ایک گروپ مظاہرین سے پُرتشدد انداز میں بدتمیزی اور نازیبا سلوک کررہا ہے۔

ایک واقعہ میں مظاہرے میں شریک ایک خاتون جب افسروں کے ایک گروپ کی طرف بڑھتی ہے، تو اس کو ایک افسر نامناسب طریقے سے چھو رہا ہے، جبکہ دوسری خاتون کو بالوں سے پکڑ کرپرتشدد طریقے سے پیچھے کی طرف کھینچا جاتا ہے۔اس خاتون کو چیختے چلاتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ جب سکیورٹی اہلکاروں نے اسے کھینچنے کی کوشش کی تو اسکی ساتھی خواتین اس کی مدد کو آئیں اور اس کو پیچھے لے گئیں۔

مظاہروں سے گرفتار سینکڑوں ایرانی بچے ’نفسیاتی مراکز‘ میں قید

حالیہ مظاہروں میں درجنوں ایرانی بچے قتل اور سینکڑوں کی تعداد میں جیلوں اور نفسیاتی مراکز میں مقید ہیں۔ یہ بچے مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں ہونے والے مظاہروں کا حصہ رہے۔ ایران میں گزشتہ ماہ امینی کی زیر حراست موت ہو گئی تھی۔ انہیں ایرانی اخلاقی پولیس کی جانب سے ہیڈ اسکارف ٹھیک سے نا اوڑھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اس سخت ترین نظام سے پہلے ہی اکتائی ہوئی ایرانی نوجوان نسل جو 2010 کے بعد پیدا ہوئی ہے کے لیے یہ بہادری کا مظاہرہ ہے کہ وہ ایرانی سکیورٹی فورسز کے خلاف مظاہروں میں شریک ہوں۔

ایرانی تھنک ٹینک ایٹلانٹک کونسل سے منسلک ہولی ڈاگریس نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ”ایران کی نوجوان نسل اکتا چکی ہے، وہ اس ‘اسٹیٹس کو‘ پر ناراض ہیں اور اس بات کا اظہار آن لائن کرنے سے نہیں ڈرتے۔‘‘ ایران کی سڑکوں پر جوق در جوق خواتین اور نوجوان لڑکیاں ‘خواتین کی آزادی‘ اور ‘ڈکٹیٹر کی موت‘ جیسے نعرے لگا رہی ہیں۔

ایران: مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف انٹرنیٹ معطلی کے باوجود مظاہر

ایران میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے باوجود مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے جہاں ہزاروں شہری مسلسل پانچویں ہفتے بھی سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں تشدد کے بعد جاں بحق ہونے والی لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملکی تاریخ میں تشدد اور احتجاج کا شدید ترین سلسلہ جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان مظاہروں کی قیادت ایران کی نوجوان خواتین کر رہی ہیں جو حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے اپنے حجاب اتار کر جلا رہی ہیں اور سیکیورٹی فورسز کے سامنے ڈٹ جاتی ہیں۔

انٹرنیٹ سروس کے نگراں ادارے نیٹ بلاکس کی طرف سے انٹرنیٹ میں اہم رکاوٹوں کی نشاندہی کے باوجود مظاہرین کو ایران کے شمال مغربی شہر اردبیل کی سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ایران : حکومت مخالف احتجاج کے دوران بچوں کا قتل عام

تہران: ایران میں مسلسل چوتھے ہفتے جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد جہاں بڑی عمر کے افراد مارے گئے ہیں وہیں بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کیا گیا ہے۔ چار ہفتے پیشتر ایران میں احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب ایران کی مذہبی پولیس نے بائیس سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کو حجاج کے سرکاری قوانین کی خلاف ورزی کی پاداش میں گرفتار کیا۔ پولیس کی حراست میں امینی کی موت کے بعد ملک بھرمیں احتجاج شروع ہوگیا تھا جو اب چوتھے ہفتے میں جاری ہے۔

ایران: سیاسی قیدیوں والی جیل سے فائرنگ کی آوازیں، دھواں اٹھنے کی

ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع اوین جیل سے دھواں اٹھتے ہوا دکھائی دے رہا ہے۔اس جیل میں سیاسی قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔

سماجی کارکنوں کی ویب سائٹ 1500تصویر کی اطلاع کے مطابق اوین جیل سے گولیوں اورالارم بجنے کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں اور دھواں بلند ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایرانی حکام کی جانب سے فوری طور پراس واقعہ پر کوئی تبصرہ کیا گیا ہے اور نہ ہی سرکاری میڈیا کی کوئی رپورٹ سامنے آئی ہے

ایران میں صنف نازک کا احتجاج

ایرانی بادشاہ کی بیگم کو شاہ بانو کہا جاتا تھا‘ اگر بادشاہ کی وفات کے وقت ولی عہد نابالغ ہوتا تو شاہ بانو کو اس کی بلوغت تک حکمرانی کا حق حاصل تھا۔ مغلیہ دور میں ملکہ نور جہاں اور ممتاز محل دونوں ایرانی نژاد تھیں اور امورِ مملکت میں ان کا کردار واضح تھا۔ پاکستان میں بیگم ناہید اسکندر مرزا اور بیگم نصرت بھٹو‘ دونوں کے والدین ایرانی تھے۔ایرانی معاشرے میں ایک دلچسپ اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کا ذکر یہاں ضروری ہے اور وہ ہے ”زن سالاری‘‘۔ اس کا مطلب ہے خواتین کی قیادت۔ ایران میں یہ روایت موجود رہی ہے کہ بادشاہ کے حرم میں موجود خواتین اہم امورِ سلطنت کو نہ صرف زیرِ بحث لاتی تھیں بلکہ بادشاہ کو گورننس کے بارے میں مشورے بھی دیتی تھیں۔ آج کے ایران میں شرح تعلیم 87فیصد ہے اور بیشتر آبادی شہروں میں رہتی ہے۔

زن‘ زندگی اور آزادی کا نعرہ آج پورے ایران میں گونج رہا ہے۔ ایرانی خواتین زندگی اور آزادی کا حق مانگ رہی ہیں۔ کیا مادام گوگوش اور فروغ فرخزاد کے وطن میں انہیں حقوق سے محروم کیا جا سکتا ہے؟ وہ تو صدیوں سے صنفی برابری کی عادی ہیں۔ زن سالاری ان کے نزدیک قطعاً معیوب نہیں۔ خواتین کے مظاہروں نے حکومت کو پریشان ضرور کیا ہے لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ خواتین کی منظم مزاحمت سے موجودہ نظام گر جائے گا۔ موجودہ حکومت انقلاب کا ہر قیمت پر دفاع کرے گی۔ مگر ایرانی عورت نے نظام کو جھٹکا ضرور لگایا ہے۔

مہسا امینی کی موت: ایران میں جاری احتجاج میں بچے بھی متاثر

ایران میں اخلاقی پولیس کی حراست میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پھنسے ہوئے درجنوں بچے ہلاک اور سینکڑوں کو حراست میں لیا گیا جن میں سے کچھ کو ’نفسیاتی مراکز‘ میں رکھا گیا ہے۔ ایران تقریباً ایک ماہ سے جاری مظاہروں سے نمٹ رہا ہے جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد خصوصاً خواتین مہسا امینی کی موت کے بعد ملک میں لباس کے حوالے سے رائج سخت قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک میں ایرانی ماہر ہولی ڈیگریس نے جمعے کو اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’ایرانی نوجوان جمود سے مایوس اور ناراض ہیں اور اس کا آن لائن اظہار کرنے اور حکومت کی سرخ لکیر عبور کرنے سے نہیں ڈر رہے۔‘

ایران میں خواتین کی بغاوت اپنے طریقے سے جینے کے حق کو پامال کیے

ایران میں اگر گشتی دستے زبردستی حجاب پہنا رہے ہیں ہیں توہندوستان میں سرکاری گشتی دستے زبردستی حجاب اتار رہے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ ایران میں اسلامی حکومت مسلمانوں کو اپنے حساب سے پابندکرنا چاہتی ہے اور ہندوستان میں ایک ہندو حکومت مسلمانوں کو اپنے قاعدوں میں قید کرنا چاہتی ہے۔

امریکہ ایران کی بہادر خواتین کے ساتھ کھڑا ہے: بائیڈن

بائیڈن ایران میں بائیس سالہ مہسا امینی کی گزشتہ ماہ ہلاکت کے بعد جاری احتجاج کی سب سے بڑی لہر پر کیلیفورنیا کے ایک کالج میں ” آزاد ایران” کے نشانات تھامے مظاہرین سے خطاب کر رہے تھے۔

لاگ ان کریں

پاسورڈ بھول گے؟

اکاؤنٹ نہیں ہے؟ رجسٹر کریں۔

پاسورڈ بھول گے؟

اپنے اکاؤنٹ کا ڈیٹا درج کریں اور ہم آپ کو اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کے لیے ایک لنک بھیجیں گے۔

آپ کا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کا لنک غلط یا میعاد ختم معلوم ہوتا ہے۔

لاگ ان کریں

رازداری کی پالیسی

مجموعہ میں شامل کریں۔

کوئی مجموعہ نہیں

یہاں آپ کو وہ تمام مجموعے ملیں گے جو آپ نے پہلے بنائے ہیں۔

Have questions?