حالیہ مظاہروں میں درجنوں ایرانی بچے قتل اور سینکڑوں کی تعداد میں جیلوں اور نفسیاتی مراکز میں مقید ہیں۔ یہ بچے مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں ہونے والے مظاہروں کا حصہ رہے۔ ایران میں گزشتہ ماہ امینی کی زیر حراست موت ہو گئی تھی۔ انہیں ایرانی اخلاقی پولیس کی جانب سے ہیڈ اسکارف ٹھیک سے نا اوڑھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سخت ترین نظام سے پہلے ہی اکتائی ہوئی ایرانی نوجوان نسل جو 2010 کے بعد پیدا ہوئی ہے کے لیے یہ بہادری کا مظاہرہ ہے کہ وہ ایرانی سکیورٹی فورسز کے خلاف مظاہروں میں شریک ہوں۔
ایرانی تھنک ٹینک ایٹلانٹک کونسل سے منسلک ہولی ڈاگریس نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ”ایران کی نوجوان نسل اکتا چکی ہے، وہ اس ‘اسٹیٹس کو‘ پر ناراض ہیں اور اس بات کا اظہار آن لائن کرنے سے نہیں ڈرتے۔‘‘ ایران کی سڑکوں پر جوق در جوق خواتین اور نوجوان لڑکیاں ‘خواتین کی آزادی‘ اور ‘ڈکٹیٹر کی موت‘ جیسے نعرے لگا رہی ہیں۔