تہران: ایران میں مسلسل چوتھے ہفتے جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد جہاں بڑی عمر کے افراد مارے گئے ہیں وہیں بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کیا گیا ہے۔ چار ہفتے پیشتر ایران میں احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب ایران کی مذہبی پولیس نے بائیس سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کو حجاج کے سرکاری قوانین کی خلاف ورزی کی پاداش میں گرفتار کیا۔ پولیس کی حراست میں امینی کی موت کے بعد ملک بھرمیں احتجاج شروع ہوگیا تھا جو اب چوتھے ہفتے میں جاری ہے۔
ایران میں اخلاقی پولیس کی حراست میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پھنسے ہوئے درجنوں بچے ہلاک اور سینکڑوں کو حراست میں لیا گیا جن میں سے کچھ کو ’نفسیاتی مراکز‘ میں رکھا گیا ہے۔ ایران تقریباً ایک ماہ سے جاری مظاہروں سے نمٹ رہا ہے جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد خصوصاً خواتین مہسا امینی کی موت کے بعد ملک میں لباس کے حوالے سے رائج سخت قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک میں ایرانی ماہر ہولی ڈیگریس نے جمعے کو اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’ایرانی نوجوان جمود سے مایوس اور ناراض ہیں اور اس کا آن لائن اظہار کرنے اور حکومت کی سرخ لکیر عبور کرنے سے نہیں ڈر رہے۔‘
ایران میں اگر گشتی دستے زبردستی حجاب پہنا رہے ہیں ہیں توہندوستان میں سرکاری گشتی دستے زبردستی حجاب اتار رہے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ ایران میں اسلامی حکومت مسلمانوں کو اپنے حساب سے پابندکرنا چاہتی ہے اور ہندوستان میں ایک ہندو حکومت مسلمانوں کو اپنے قاعدوں میں قید کرنا چاہتی ہے۔